By: dr.zahid Sheikh
شکوہ گو میری ذات سے کچھ کم نہیں رہا
لیکن مزاج آپ کا برہم نہیں رہا
آنکھوں میں خواب ، دل میں امنگیں ہیں آج بھی
مانا مرے لبوں پہ تبسم نہیں رہا
اس کی خموشیوں سے گزرتا ہے یہ گماں
جیسے گلوں کے کھلنے کا موسم نہیں رہا
لکھا ہوا نصیب کا مٹتا نہیں کبھی
جانا ہے جب سے یہ کوئی غم ،غم نہیں رہا
آؤ کریں شریک انھیں اپنی بزم میں
جن کا جہان میں کوئی ہمدم نہیں رہا
کچھ میری طرف سے بھی ہے نرمی عدو کے ساتھ
کچھ اس میں بھی وہ پہلے سا دم خم نہیں رہا
گردش سے ہے پناہ شدت کی دھوپ میں
سورج تو ازل سے کبھی مدھم نہیں رہا
اس ملک کی بقا بھی رہی اک سوال جو
تیار جنگ کے واسطے ہر دم نہیں رہا
شاید کہ میرے پیار کا اب آ گیا یقیں
موسم جو تیری آنکھ کا اب نم نہیں رہا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?