By: رشید حسرتؔ
کب ہم نے کہا تُم سے محبّت ہے، نہِیں تو
دِل ہِجر سے آمادۂِ وحشت ہے، نہِیں تو
باتیں تو بہُت کرتے ہیں ہم کُود اُچھل کر
اِس عہد میں مزدُور کی عِزّت ہے، نہِیں تو
مزدُوری بھی لاؤں تو اِسی کو ہی تھماؤں
بِیوی میں بھلا لڑنے کی ہِمّت ہے، نہِیں تو
دولت کے پُجاری ہیں فقط آج مسِیحا
دُکھ بانٹنا ہے، یہ کوئی خِدمت ہے؟؟ نہِیں تو
دعوا تو سبھی کرتے ہیں پر ایسا نہِیں ہے
تفرِیق نہیں ہم میں حقِیقت ہے، نہِیں تو
خُود ہاتھ سے میں آپ کرُوں اپنی تباہی
اور سب سے کہُوں یہ مِری قِسمت ہے، نہِیں تو
جو پہلی محبُت تھی مزہ اُس کا الگ تھا
کیا اب بھی وُہی پہلی سی لذت ہے، نہِیں تو
ہم جِس کے سہارے پہ رہے، اُس کا بِچھڑنا
جاں لینے سے کیا کم یہ مُصیبت ہے، نہِیں تو
اے وقت تِرا زخم بھرا ہے نہ بھرے گا
محفُوظ ترے وار سے حسرتؔ ہے، نہِیں تو
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?