By: ADDEM HASHMI
فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا
آنکھ کا دھوکا کہوں اس کو کہ سائے کا وجود
میں اسے محسوس کر سکتا تھا چھوسکتا نہ تھا
خود چڑھا رکھے تھے تن پر اجنبئت کے غلاف
ورنہ کب اک دوسرے کو ہم نے پہچانا نہ تھا
رات بھر پچھلی ہی آہٹ کان میں آتی رہی
جھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی پھرتا نہ تھا
یہ سبھی ویرانیاں اس کے جدا ہونے سے تھیں
آنکھ دھندلائی ہوئی تھی شہر دھندلایا نہ تھا
سینکڑوں طوفان لفظوں کے دبے تھے زیرلب
ایک پتھر تھا خموشی کا کہ جو ہٹتا نہ تھا
یاد کر کے اور بھی تکلیف ہوتی تھی عدیم
اب سوائے بھول جانے کے کوئی چارہ نہ تھا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?