By: Salim Beg
مسخ ایسا یہ چہرہ ہو گیا ہے
اصل سے خُول گہرا ہو گیا ہے
جھوٹ کو اب سچ کہتے سنتے
قلب بیچارہ بہرا ہو گیا ہے
نبی کی شان میں کشت و خوں تو
مسلماں کا وطیرہ ہو گیا ہے
قہر ہوتا ہے کیا پہچانیں کیسے
خودی کا فکر رہ رہ ہو گیا ہے
عتابِ ایزدی کو وہ کیا سمجھے
عقل سے جو بے بہرہ ہو گیا ہے
علم سے بے علم ، سزا یا پھر ستم
بس کتابوں کا ذخیرہ ہو گیا ہے
اُٹھیں چیخیں اب اپنے گھر سے
سکوں سے کُل کنارہ ہو گیا ہے
بہت ہے اضطرابی مرد و زن میں
ظلم سے یہ اندھیرا ہو گیا ہے
گِدھ کھٹرے ہیں نو چنے کو یہ وطن
جرم تم سے کچھ کبیرہ ہو گیا ہے
نا راستی کا زور سبھی شعبہ و منصب
یہی کیا زہر مہرہ ہو گیا ہے
مہتمم بس معتبر یہ مان لو
دیس بھر رہزن جو پہرہ ہو گیا ہے
دقیقہ نظری اُس کی یاروں کیا کریں
طائر جو محصورِ پنجرہ ہو گیا ہے
ہوا ہی کیا اگر قوم سب سوئی سلیم
کم سے کم دنیا میں شہرہ ہو گیا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?