By: ناصر دھامسکر-مجگانوی
موت تو ایک دن آنی ہی ہے
زندگی جو ملی، فانی ہی ہے
شخص وہ ہے عقلمند و دانا
جس نے کچھ فکر کی ٹھانی ہی ہے
بعد پچھتانے سے ہو بھلا کیا
جان کر کی بھی من مانی ہی ہے
ہائے افسوس کرنے کی نوبت
عدل کے دن پشیمانی ہی ہے
آنسو جب ندامت کے نکلے
مغفرت، درگزر ہونی ہی ہے
توبہ کا درہمیشہ کھلا پر
شرط بس حس رہے اتنی ہی ہے
جب نصیحت بڑوں کی سنے تب
گاڑی پٹری پہ بھی لانی ہی ہے
خوب ناصر عمل کر یہاں تو
خیر سے جھولی بھی بھرنی ہی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?