By: M.ASGHAR MIRPURI
بڑے لوگوں سے ہماری شناسائیاں بہت ہیں
اسی لیے ہمارے خلاف محاذ آرائیاں بہت ہیں
تم لوگ مجھ پہ جھوٹی تہمتیں نہ لگاؤ
اس کام کے لیے تو میری ہمسائیاں بہت ہیں
ہر بزم میں جو دیتے ہیں درس پارسائی
ان کے اعمال نامے میں برائیاں بہت ہیں
محبت کی دنیا میں ذرا سنبھل کے قدم رکھنا
سنا ہے ان راہوں میں کھڈے کھائیاں بہت ہیں
آج وہ بھی نظرانداز کرتا ہے مجھے
جس کی خاطر ریڈیو پہ غزلیں سنائیاں بہت ہیں
اب محبت کی بازی کھیلی نہیں جاتی
اس کھیل نے ہماری ہڈیاں تڑوائیاں بہت ہیں
ہم نے تو کئی محفلوں کو رونقیں بخشیں اصغر
پھر بھی اپنی زندگی میں تنہائیاں بہت ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?