By: muhammad nawaz
جب سے ہم نے تمہیں کرسی پہ بٹھا رکھا ہے
تو نے ہم سب کو انگاروں پہ لٹا رکھا ہے
ڈالروں اب ہمیں دوزخ سے ڈراتے کیوں ہو
ہم نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے
کر لےکرنا ہے جو بھی احتساب نے انکا
سارا پیسہ تو جنیوا میں چھپا رکھا ہے
جانا ہو ملنے تو اب احتیاط سے جانا
ابکے محبوب نے کتا بھی نیا رکھا ہے
اس ضدی بچے کو ہی ہم ضمیر کہتے ہیں
لوریاں دے کے جسے تم نے سلا رکھا ہے
پھر رہا ہے وہ ایسے جعلی ڈگریاں کے کر
گدھے نے سر پہ جیسے سینگ سجا رکھا ہے
جو بھی اچھے ہیں انہیں لفٹ ہی نہیں کوئی
لوٹوں کے واسطے ہر ووٹ بچا رکھا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناصر کاظمی کی روح سے معذرت کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوٹے اور لٹیرے غصے کو قابو میں رکھ کے پڑھیں۔۔۔۔ شکریہ
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?