By: Sahar Abidi
طویل رات ہے اور رات کے اندھیرے میں
میں جانتا ہوں کہ کچھ بھی نظر نہیں آتا
مگر یہاں تو شہر کی یہی روایت ہے
کہ گھر سے جو بھی گیا ہے وہ گھر نہیں آتا
مگر یہ کیا کہ اندھیروں کا خوف دل میں لیے
تمام لوگ گھروں میں دبک کے رہ جائیں
اس انتظار میں ، شاید کوئی چراغ جلے
سیاہ افق سے سحر کی کوئی کرن پھوٹے
یہ انتظار کرو گے تو رات کی ناگن
نہ جانے کتنے ہی لوگوں کو ڈس چکی ہوگی
اندھیری رات سے دہشت زدو سنو آو
ابھی بدن کے چراغوں میں سرخ ایندھن ہے
اسی کو کام میں لاو وگرنہ کل یہ بھی
کسی سڑک پہ یونہی رائیگاں نہ بہہ جائے
طویل رات ہے اس رات کے اندھیرے میں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?