By: Yaseen Shahi
سماعت کو سمندر کی صدائیں مات دیتی ہیں
دسمبر میں مجھے تازہ ہوائیں مات دیتی ہیں
مسلسل کرب کی راتوں میں بیٹھا سوچتا ہوں میں
اندھیروں کو نجانے کب ضیائیں مات دیتی ہیں
سجے بازار میں دیکھے کھلونے بیش قیمت تو
مجھے بچے کی ضد اور التجائیں مات دیتی ہیں
مجھے بیمار بوڑھی ماں کی صحت کے لئے شاہی
طبیب شہر کی مہنگی دوائیں مات دیتی ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?