By: وشمہ خان وشمہ
عقل حیران ہے کیا کیا یہ تقاضا ہوگا
دل کو تقصیر کی ترغیب تماشا ہوگا
انہیں جب غور سے دیکھا تو نہ دیکھا ان کو
مقصد اس پردے کا اک دیدۂ بینا ہوگا
ہم شہادت کا جنوں سر میں لیے پھرتے ہیں
ہم مجاہد ہیں ہمیں موت کا کھٹکا ہوگا
میرا منشا ہے کہ دنیا سے کنارا کر لوں
اے غم دوست بتا تیرا ارادہ ہوگا
بات پر پیچ ہنسی لب پہ شکن ماتھے پر
دل سمجھنے سے ہے قاصر یہ معمہ ہوگا
جو تری زلف پہ جا کر نہ کھلے پھول وہ کیا
جو نہ الجھے ترے دامن سے وہ کانٹا ہوگا
ایک کھلتا ہوا گلشن ہے تمہارا پیکر
تم تبسم ہی تبسم ہو تمہارا ہوگا
وہ فقیروں کو نوازیں نہ نوازیں وشمہ
ہم دعا دے کے چلے آئیں گے اپنا ہوگا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?