By: Pervaiz
ہم پر وہ تازہ ستم کرتے رہے
اور ہم بس عرضِ کرتے رہے
جانے کب لوگوں نے دیکھا خوش مجھے
ظلم یہ جو دم بہ دم کرتے رہے
کب زباں سے ہم نے حال دل کہا
عرض یہ خود چشم نم کرتے رہے
ہم کو بھی ہے اس بات کا دکھ بہت
ذکر تیرا ہم جو کم کرتے ہیں
اُن کے بارے بھی سوچ لو پرویز جی
جو کہ اپنوں پر ستم کرتے رہے
(پرویز میرے ابو کا نام ہے۔ اور یہ غزل میں نے اُن ہی کی کتاب میں سے لکھی ہے)
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?