By: Qateel Shifai
رنگ جدا آہنگ جدا مہکار جدا
پہلے سے اب لگتا ہے گلزار جدا
نغموں کی تخلیق کا موسم بیت گیا
ٹوٹا ساز تو ہو گیا تار سے تار جدا
بے زاری سے اپنا اپنا جام لیے
بیٹھا ہے محفل میں ہر مے خوار جدا
ملا تھا پہلے دروازے سے دروازہ
لیکن اب دیوار سے ہے دیوار جدا
یارو میں تو نکلا ہوں جاں بیچنے کو
تم کوئی اب سوچو کاروبار جدا
سوچتا ہے اک شاعر بھی اک تاجر بھی
لیکن سب کی سوچ کا ہے معیار جدا
کیا لینا اس گرگٹ جیسی دنیا سے
آئے رنگ نظر جس کا ہر بار جدا
اپنا تو ہے ظاہر و باطن ایک مگر
یاروں کی گفتار جدا کردار جدا
مل جاتا ہے موقعہ خونی لہروں کو
ہاتھوں سے جب ہوتے ہیں پتوار جدا
کس نے دیا ہے سدا کسی کا ساتھ قتیلؔ
ہو جانا ہے سب کو آخر کار جدا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?