By: muhammad nawaz
یہ تو کجا کہ خلد کا منظر دکھائی دے
روزن تو روشنی کا بھی منکر دکھائی دے
سہمے ہوئے ہیں لوگ کسی قہر کے ہاتھوں
ایسا بھی کوئی ہو کہ جو بے ڈر دکھائی دے
جب سے ہوئی ہے کانچ کے پھولوں سے دوستی
ہر شخص ترے شہر کا پتھر دکھائی دے
کل اک کلی کو لو کا بگولہ نگل گیا
دل آسماں کا سینے سے باہر دکھائی دے
دیکھا مجھے نزع میں تو وہ شوخ یہ بولا
یہ شخص تو اس کام میں ماہر دکھائی دے
یہ مان لو کہ مجھ پہ اترتی رہی پریاں
اک چاند انہیں ریت پہ شب بھر دکھائی دے
چہرہ بتا رہا ہے محبت کی داستاں
آنکھوں میں تری سوچ کا ساگر دکھائی دے
جس خواب کی تعبیر میں کھائے ہیں سو فریب
وہ خواب مجھے آج بھی اکثر دکھائی دے
میں اس قدر جمود کا قائل نہیں جگر
ہاں شرط کوئی آپ سے بڑھ کر دکھائی دے
اک عہد فراغت ہے کوئی درد نہیں ہے
اس حال میں جینا مجھے دوبر دکھائی دے
خواہش تو یہ بھی ہے کہ گرے آنکھ سے آنسو
اور آسماں پہ زمزم و کوثر دکھائی دے
رنگوں کے لبادے سے لپکتی رہے بجلی
ہر پھول ترے باغ کا خنجر دکھائی دے
کیا قحط ہے کہ قیس کوئی بھی نہیں ملا
جسکو بھی دیکھئے وہ مدبر دکھائی دے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?