Bazm e Urdu - The urdu poetry app

تم کہتے ہو کہ سب کچھ بھول جاؤں میں کیسے وہ مظالم بھول جاؤں

By: محسن امتیاز

تم کہتے ہو کہ سب کچھ بھول جاؤں
میں کیسے وہ مظالم بھول جاؤں
کہ جس حاکم نے میرے اہل نسب کو
بنا کوئی سبب سولی چڑھایا
یہ آنکھیں عینی شاید ہیں کہ کیسے
کئی لختِ جگر کو تم نے کاٹا
کئی ماؤں کے تم نے لال چھینے
کئی پھولوں کا تم نے باپ مارا
کہ محسن انصاف چاہتا ہے
ان آنکھوں کے لیے صاحب
کہ جن کو کبھی میں نے
کاجل سے سجایا تھا
اب آ کے دیکھ وہ منظر
کہ کیسے ان کی آنکھوں سے
کبھی آنسو نہ بہتے تھے
کہ اب تو خون بہتا ہے
وہ جو مسکان تھی ان کے
گلابی سرخ گالوں پر
کہ اس مسکان کی قیمت
بروز حشر دو گے تم
کہ اب حالات ہیں ایسے
وہ ہنسنا بھول بیٹھے ہیں
کسی کی یاد میں جل کر
وہ جینا بھول بیٹھے ہیں


Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?


Download on google play Download on appstore