By: farah ejaz
جانے کیوں
ایسا لگتا ہے
یہ پل یہ ساعتیں
پھر لوٹ کر نہ آئینگی
سمیٹ لوں سب کچھ
کہ آج جو کچھ ملا ہے
کل چھن بھی سکتا ہے
خواب جیسی زندگی
تعبیر ملنے سے پہلے ہی
دم توڑ بھی سکتی ہے
ہاں خواہشوں کے بہنور میں
ڈوب بھی سکتی ہے
تاریکی پھیلنےسے پھلے
اس ننھی سی کرن کو
مٹھی میں بند کرلوں
کہ شائد یہ گھپ اندھیروں میں
میری رہبری کر دے
مجھے خود سے ملا دے
اس خوف کو مٹا دے
یہ پل یہ ساعتیں
میری کل زندگی کا
حاصل بن جائیں
جانے کیوں ایسا سوچ رہی ہوں
جانے کیوں
ہاں جانے کیوں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?