By: purki
ٹکڑوں میں بٹے معاشرہ کو
اک بات سمجھانا کافی ہے
پورے دنیا کے انسانوں کو
ایک ہی کتاب کافی ہے
رنگ و نسل کو اک پہچان بتایا
بڑھائی کے لئے تقوٰی کافی ہے
جن لوگوں نے اِس پیخام کو سمجھا
ان دیسوں میں ترقی کافی ہے
جن لوگوں نے اس کا مزاق اڑایا
ان ملکوں میں غربت کافی ہے
انسانوں کے سمندر میں پُرکی
ایک ہمدرد ڈھونڈنا کافی ہے
لائف اتنی مشکل بھی نہیں یا رب
پیٹ کے لئےاک روٹی کافی ہے
میرے دیس کے تمام خزانے اور روپے پیسے
میرے غریب حکمرانوں کے لئے ناکافی ہے
آبادی بربادی میں بدل رہی ہے خدارا بس کردو
آجکل اک بیوی اور دو بچّے کافی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?