By: Ahmed Nadeem Qasmi
چراغِ مُردہ کو اِک بار اور اُکساؤں
دِیا بُجھا تو سحر کا فریب کیوں کھاؤں
خدا کے کام جو آئے، خدا بنائے گئے
مَیں سوچتا ہوُں کہ انسان ہی کے کام آؤں
مَیں رنگ و نغمہ و رقصِ حیات ہوُں یعنی
ضمیرِ دہر ہوُں، شاہوں کے ہاتھ کیا آؤں
رچی ہوُئی ہے رفاقت میرے رگ و پے میں
کچھ اس طرح کی اکیلا چلوں تو گھبراؤں
ستارے ٹوٹ کے کلیوں کے رُوپ میں چٹکیں
ذرا زمیں کے پندار کو جو اُکساؤٔں
کِسی کی زلف بھی منّت پذیرِ شانہ سہی
مگر مَیں گیسوئے گیتی تو پہلے سلجھاؤں
کئی برس سے مجھے مل رہا ہے درسِ خودی
یہی کہ تیرگیوں میں ہوَا سے ٹکراؤں
مَیں اب سے دُور فرشتوں کے گیت لکھتا رہا
یہ آرزو ہے کہ اب آدمی کو اپناؤں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?