By: maqsood hasni
دن کے اجالوں میں
خداہائے کفر ساز و کفر نواز
پیتے ہیں سچ کا لہو
کہ وہ اجالوں کی بستی میں
زندہ رہیں
شرق سے اب تمہیں
کوئی شب بیدار کرنا ہو گی
کہ سچ اسے دکھنے ہی نہ پائے
تمہیں بھی تو
اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں
یا پھر
آتی نسلوں کے لیے ہی سہی
دن کے اجالوں میں
روح حیدر رکھنا ہوگی
سسی فس کا جیون
جیون نہیں
سقراط کی مرتیو
مرتیو نہیں
جینا ہے تو
حسین کا جیون جیو
کہ جب ارتھی اٹھے
خون کے آنسووں میں
راکھ اڑے
خون کے آنسووں میں
شاعر کا قلم
روشنی بکھیرے گا
زندگی‘ آکاش کی محتاج نہ رہے گی
ہر گھر سے چاند ہر گھر سے سورج
طلوع ہو گا
غروب کی ہر پگ پر
کہیں سقراط کہیں منصور
تو کہیں سرمد کھڑا ہو گا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?