By: wasim ahmad moghal
عید کے دن بھی شرارے چمکے
نہ غبارے نہ غرارے چمکے
عید کے دن بھی شرارے چمکے
آگ چمکی ہے گلی کوچوں میں
جب بھی نفرت کےشرارے چمکے
شیخ چمکا جو کبھی منبر پر
شہر میں خون کے دھارے چمکے
ہم غریبوں کی تو اُڑ گئی گردن
جب امیروں کے اِشارے چمکے
رہنماوُں کی چمک کے آگے
کس میں ہمّت ہے کہ پیارے چمکے
جیتنے والے بھی کب چمکے ہیں
نہ ہی وہ لوگ جو ہارے چمکے
ہم تو چمکے نہ کسی بھی صورت
اور وہ پاوُں پسارے چمکے
جس نے بھی خواب سنوارے چمکا
کب یہاں نیند کے مارے چمکے
دل ہی جب بجھ گیا اُس کا یارو
وسیم اب کس کے سہارے چمکے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?