By: ثمینہ ثاقب
کب آئے گا وہ شہزادہ توبہ ہے
کھول کے بیٹھی ہوں دروازہ توبہ ہے
اب تجھ سے ملنے کی خاطر سجتی ہوں
ناک میں موتی منہ پر غازہ توبہ ہے
چائے میرے ہاتھ سے گرنے والی تھی
اس نے اس انداز سے گھورا توبہ ہے
ہونٹوں پر وہ آنکھیں جیسے ٹھہری ہیں
تتلی پر اک بھنورا چھوڑا توبہ ہے
شرم سے پانی ہو جانے کو چاہے جی
جڑ کر میرے ساتھ ہے بیٹھا توبہ ہے
عکس اسی کا مجھ کو دکھنے لگتا ہے
جب بھی تکتی ہوں آئینہ توبہ ہے
یوں ہی برتن میز پہ اب تک رکھے ہیں
غصے میں کیوں ناشتہ چھوڑا توبہ ہے
اس پر کالا اسمانی اور پیچ کلر
جچتا ہے ہر رنگ کا جوڑا توبہ ہے
چوڑی توڑے چٹکی کاٹے چھپ جائے
میری اس دل دار سے توبہ توبہ ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?