By: Parveen Shakir
کمالِ ضبط کو میں خود بھی آزماؤں گی
میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی
سپرد کر کے اسے روشنی کے ہاتھوں میں
میں اپنے گھر کے اندھیروں میں لوٹ آؤں گی
بدن کے قرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا
میں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی
وہ کیا گیا کہ رفاقت کے سارے لطف گئے
میں کس سے روٹھ سکوں گی کسے مناوں گی
وہ ایک رشتہءِ بے نام بھی نہیں لیکن
میں اب بھی اس کے اشاروں پہ سر جھکاؤں گی
سماعتوں میں گھنے جنگلوں کی سانسیں ہیں
میں اب بھی تیری آواز سن نہ پاؤں گی
جواز ڈھونڈ رہا تھا نئی محبت کا
وہ کہہ رہا تھا کہ میں اس کو بَھول جاؤں گی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?