By: dr.zahid sheikh
ہر ایک سمت فغاؤں کا سلسلہ ہے رواں
قدم قدم پہ سزاؤں کا سلسلہ ہے رواں
وفا تو مل نہ سکی تجھ سے زندگی میں ہمیں
ہاں اب بھی تیری جفاؤں کا سلسلہ ہے رواں
نکل کے قید سے بلبل تجھے چمن نہ ملا
تری اداس نواؤں کا سلسلہ ہے رواں
جلا رہے دیے آس کے تو کیا حاصل
کہ دل شکن سی ہواؤں کا سلسلہ ہے رواں
طبیب شہر کے ہاتھوں میں اب شفا نہ رہی
بنا اثر کے دواؤں کا سلسلہ ہے رواں
ملیں ہیں خاک میں سب فصل گل کی امیدیں
چمن میں اب بھی خزاؤں کا سلسلہ ہے رواں
صلیب وقت پہ مصلوب ہو کے بھی زاہد
وطن سے اپنی وفاؤں کا سلسلہ ہے رواں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?