By: مرید باقر انصاری
شام ہوتے ہی گۓ چھوڑ سحر کے ساتھی
اب بنائیں گے کسی اور نگر کے ساتھی
وہ جو اک عمر سے ویران کھنڈر میں ہے کھڑا
ہیں کہاں کھو گۓ برباد شجر کے ساتھی
پاس جب تک رہے دولت تو نبھاتے ہیں ساتھ
کام آتے نہیں مشکل میں یہ گھر کے ساتھی
کل مرے قتل میں شامل تھے جو دشمن کے ساتھ
وہ بھی نکلے مرے منظورِ نظر کے ساتھی
ہے تمہیں ڈھونڈ رہی دؤرِ منافق کی نظر
چھپ ہی جاؤ اے سناں پہ سجے سر کے ساتھی
آج وہ دوستوں کے ساتھ لگا یوں پیارا
جیسے کہ رات ستارے تھے قمر کے ساتھی
میں نے صدیوں کی مسافت سے یہ سیکھا باقرؔ
دے نہیں پاتے سدا ساتھ سفر کے ساتھی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?