Bazm e Urdu - The urdu poetry app

چمکا شبِ گمان میں جگنو گریز کا

By: Shabbir Nazish

چمکا شبِ گمان میں جگنو گریز کا
نِکلا یقیں کی آنکھ سے آنسو گریز کا

ہم بہہ رہے تھے عشق میں دریا دِلی کے ساتھ
جانے کہاں سے آ گیا پہلو گریز کا

کم کم سُخن کِیا گیا کچھ دن اور اُس کے بعد
سر چڑھ کے بولنے لگا جادو گریز کا

منظر بدل رہا ہے کہ دشتِ خیال میں
رَم بھر رہا ہے شوق سے آہو گریز کا

بس آہ بھر کے ہو رہے اُس گل پہ ہم نثار
پیغام لے کے آئی تھی خوشبو، گریز کا

آیا ہی تھا خیال شبِ وصل کا مجھے
پہرہ بٹھا دِیا گیا ہر سُو گریز کا

مائل تو ہے گریز پہ نازش! مگر بتا
مطلب بھی جانتا ہے بھلا تُو گریز کا؟


Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?


Download on google play Download on appstore