Bazm e Urdu - The urdu poetry app

وحشت و دھشت

By: خود

مجھ اس دور کی حالت نہیں دیکھی جاتی
وحشت و جبر و جہالت نہیں دیکھی جاتی

یاں کی بدکاری و ذلّت نہیں دیکھی جاتی
نفرت و تھمت و غیبت نہیں دیکھی جاتی

حسنِ صورت سے ہیں دنیا کی نگاہیں مسحور
زر زمیں دیکھ کے سیرت نہیں دیکھی جاتی

اف یہ بدگوئی و بدخوئی و بدآموزی
شر غضب کینہ کدورت نہیں دیکھی جاتی

خودسری ابتری بے ہودگی و بے خبری
پستیوں کی کوئی صورت نہیں دیکھی جاتی

پست معیار میں انسان کا عالم ہے عجیب
اپنے اسلاف کی چاہت نہیں دیکھی جاتی

اب خوشی اور غمی کا کوئی مفہوم نہیں
انتہا ہے شبِ فرقت نہیں دیکھی جاتی

دل میں تصویرِ بتاں اور جبیں سجدے میں
عبد ہیں روحِ عبادت نہیں دیکھی جاتی

وہ جو منبر پہ بنے بیٹھے ہیں مسجد کا چراغ
میکدہ میں تو یہ حالت نہیں دیکھی جاتی

روزِ محشر سے کہیں بڑھ کے ہے یہ دنیا کا حشر
وہ تو وہ یہ ہی قیامت نہیں دیکھی جاتی

رہزنی فسق و فجور اور حوادث احسان
پھیلتی وحشت و دھشت نہیں دیکھی جاتی

یہ غزل اقراء اکیدمی کراچی کے توسّط سے انکے ایک کتاب بنام “ شھرِ خموشان“
میں بھی آئی یہ کوئی ۱۹۸۶ یا ۱۹۸۷ کا زمانہ تھا جب وحشت و دھشت جنم لے رہی تھی۔


Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?


Download on google play Download on appstore