By: امین علی
بیتاب نہیں میں ہاں، مگر وہ آنکھیں
تیرا یہ پری وش ہے گُماں میں کہ
ارے! دیکھے گی ادھر کو بھی، وہ آنکھیں
کی گفتگو مجھ سے تھی، حجابوں میں ابھی
ہاں،مگر نقش ہے ذہن میں میرے، وہ آنکھیں
اور پھر، یہ حجابی گلابی جو بھی، لحجہ جناب کا
بھول تو سبھی گیا، مگر ہائے وہ آنکھیں
لکھنے کو ہوں ایک غزل خاتون پر
مگر ہٹتی نہیں منظر سے،وہ آنکھیں
کلاس میں تیرا وہ ذکر کسی بات کا
سنا ہی نہیں کچھ، دیکھتا رہا میں وہ آنکھیں
حجابی کئیں ہیں مگر ، وہ آنکھیں
بیتاب نہیں میں ہاں، مگر وہ آنکھیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?