By: افضل الہ آبادی
دوائے درد غم و اضطراب کیا دیتا
وہ میری آنکھوں کو رنگین خواب کیا دیتا
تھی میری آنکھوں کی قسمت میں تشنگی لکھی
وہ اپنی دید کی مجھ کو شراب کیا دیتا
کیا سوال جو میں نے وفا کے قاتل سے
زباں پہ قفل لگا تھا جواب کیا دیتا
میں چاہتا تھا کہ اس کو گلاب پیش کروں
وہ خود گلاب تھا اس کو گلاب کیا دیتا
وہ جس نے دیکھا نہیں عشق کا کبھی مکتب
میں اس کے ہاتھ میں دل کی کتاب کیا دیتا
مرے نصیب میں مٹی کا اک دیا بھی نہ تھا
تری ہتھیلی پہ میں آفتاب کیا دیتا
میں اس سے پیاس کا شکوہ نہ کر سکا افضلؔ
جو خود ہی تشنہ تھا وہ مجھ کو آب کیا دیتا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?