By: فضل تابش
راتوں کے خوف دن کی اداسی نے کیا دیا
سایے کے طور لیٹ کے چلنا سکھا دیا
کمرے میں آ کے بیٹھ گئی دھوپ میز پر
بچوں نے کھلکھلا کے مجھے بھی جگا دیا
وہ کل شراب پی کے بھی سنجیدہ ہی رہا
اس احتیاط نے اسے مجھ سے چھڑا دیا
جب کوئی بھی اتر نہ سکا میرے جسم میں
سب حال میں نے صرف اسی کو سنا دیا
اپنا لہو نچوڑ کے دیکھوں گا ایک دن
جینے کے زہر نے اسے کیا کچھ بنا دیا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?