By: SHABEEB HASHMI
نظر کے سامنے جو چہرہ تھا خواب جیسا تھا
وہ کیسے مجھ میں سماتا جو سراب جیسا تھا
وہ میرا راتوں کی تنہائیوں میں یوں بکھر جانا
میرے بدن کو جو جلاتا تھا وہ آفتاب جیسا تھا
لفظ ھونٹوں پے یوں مچلتے راگنی کی طرح
اور وہ کھنکھتا لہجہ اس کا رباب جیسا تھا
وفاء کے نام پہ روشن چراغ تو بجھ ہی گیا
چمکتی جببیں پہ وہ ستارہ گلاب جیسا تھا
تھی روشنی جس سے میرے شہر کی گلیوں میں
اور وہ چہرہ مثل سخن ماہتاب جیسا تھا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?