By: samina fayyaz
وہ جو سوچتی تھی کچھ کر دکھاؤں گی
زمانے کی سوچ کو بدل کر دکھاؤں گی
میں تو پڑھ نہیں سکھی نہ سہی
میں اپنی بیٹی کو خوب پڑھاؤں گی
وہ جو خواب میرے دل میں بسے تھے کبھی
انکی تعبیر اپنی بیٹی کی صورت پاؤں گی
میں ہر رسم ہر رواج سے لڑ جاؤں گی
روایات کی ہر حد ہر دیوار کو پار کر جاؤں گی
سوچا نہ تھادنیا ودل کے بیچ یوں پس جاؤں گی
ہو کہ مجبور دنیا سے دلہن اسے بناوں گی
میں اپنے ماضی کی اک یاد پھر دھراؤں گی
اپنی بیٹی کو نہ سہی اسکی بیٹی کو پڑھاؤں گی
اک امید کا دیا اپنے دل میں پھر جلاؤں گی
سمجھے نہ دنیا کہ میں ہار مان جاؤں گی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?