By: Taleeb syed
علم کے افق پر جو چاند ستارے ہیں
اور کوئی نہیں وہ بھالو ہی تو سارے ہیں
بے جوڑ جسامت سے دھتکاروں نہ ان کو
یہ پہلے ہی جنگل کی نفرت کے مارے ہیں
پڑھ پڑھ کر ان کا اعلی دماغ ہوگیا
ایک تیز ہوا ہے اور جھولی میں شرارے ہیں
علم و ادب نے ان کو مہذب ہے کر دیا
نالی کے پانی سے کرتے یہ غرارے ہیں
تعلیم کو تو یہ سمجھتے ہیں سمندر ایسا
ایک پاؤں پانی میں ہے، دوجے پہ کنارے ہیں
شرم و حیا کے پیکر، ایسے تو ہے یہ جوکر
لنگوٹ لگا کر میدان میں نہارے ہیں
تعلیم کی عمارت ایسی ہے ان کی پختہ
ٹین کا ہے چھپر، ہر در میں درارے ہیں
طالب کے ساتھ ان کی دوستی ہے ایسی
آئی کوئی آفت تو اسکو ہی پکارے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?