By: Mubeen
پرانے برگد کے نیچے
یادوں کی تتلیوں کے پیچھے
وقت کو ٹھہرا کے
آگیا میں کافی پیچھے
اب وآپس جانے کو جی نہیں کرتا
اپنے کھلونے پھر سے
گمانے کو جی نہیں کرتا
جگنوؤں کی روشنی نے
دیا سکون ایسا
اب شہر کی روشنیوں میں
جانے کو جی نہیں کرتا
چھوٹی چھوٹی خواہشیں
وہ سادہ سے جذبات
اب دنیا کے مکر و فریب میں
جانے کو جی نہیں کرتا
نظام قدرت ہے
وقت کے سیلاب میں
بہنا پڑتا ہے
میں بھی اسی میں شامل ہوں
پانی میں بہتے ہوئے
اس درخت کی ٹہنی
میں نے پکڑ رکھی ہے
جسے چھوڑنے کو اب جی نہیں کرتا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?