By: فیض احمد فیض
کسی گماں پہ توقع زیادہ رکھتے ہیں
پھر آج کوئے بتاں کا ارادہ رکھتے ہیں
بہار آئے گی جب آئے گی یہ شرط نہیں
کہ تشنہ کام رہیں گرچہ بادہ رکھتے ہیں
تری نظر کا گلہ کیا جو ہے گلہ دل کا
تو ہم سے ہے کہ تمنا زیادہ رکھتے ہیں
نہیں شراب سے رنگیں تو غرق خوں ہیں کہ ہم
خیال وضع قمیص و لبادہ رکھتے ہیں
غم جہاں ہو غم یار ہو کہ تیر ستم
جو آئے آئے کہ ہم دل کشادہ رکھتے ہیں
جواب واعظ چابک زباں میں فیضؔ ہمیں
یہی بہت ہیں جو دو حرف سادہ رکھتے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?