By: عارف جمیل
مدہوشی میں ایک مبہم سا شور تھا اُنکا
مقابل ِ جوانی سناٹا پایا!جب ہوش آئی
بھرم ٹوٹ گیا پھر دوست کی دوستی کا
بھروسہ لے ڈوباہمیں!جب ہوش آئی
کس کو جا کر سناؤں حال اپنے غم کا
بے نقاب تھے سب!جب ہوش آئی
کاٹ لیں گے اب وقت بھی ہجر کا
وصال خواب نظر آیا!جب ہوش آئی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?