By: مرزا غالب
تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے
حوران خلد میں تری صورت مگر ملے
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
ساقی گری کی شرم کرو آج ورنہ ہم
ہر شب پیا ہی کرتے ہیں مے جس قدر ملے
تجھ سے تو کچھ کلام نہیں لیکن اے ندیم
میرا سلام کہیو اگر نامہ بر ملے
تم کو بھی ہم دکھائیں کہ مجنوں نے کیا کیا
فرصت کشاکش غم پنہاں سے گر ملے
لازم نہیں کہ خضر کی ہم پیروی کریں
جانا کہ اک بزرگ ہمیں ہم سفر ملے
اے ساکنان کوچۂ دل دار دیکھنا
تم کو کہیں جو غالبؔ آشفتہ سر ملے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?