By: imran Gohar
سوز کہتا ہے تیری باتوں کا
تو مُسافر ہے فقط راتوں کا
تیری رُخسار پر غبارِ راہ
چشمِ آلود خشک سا دریا
تیرا چہرہ ہے یا کوئی صحرا
تیرے زخموں کے زاویے ایسے
جیسے لشکر بَلا کا ٹوٹا بو
تیری اُفسردگی بتاتی ہے
تجھے محافظوں نے لوٹا ہو
تیرے وجود کا اِشارہ ہے
کہ جیسے بھوک تیرا چارہ ہے
تجھے بے چارگی نے مارا ہے
یا تیری سادگی نے مارا ہے
تیری ہر بات اَن کہی لیکن
تیرے سکوت نے کہی لیکن
جس کا ڈر تھا ہوا وہی لیکن
تو نے تکلیف تو سَہی لیکن
اِس سے پہلے تجھے عدو آ لے
گوہر اِک ذات میں نمو پَا لے
کیوں نمونہ بنا ہے ذاتوں کا
چاند بن جا تاریک راتوں کا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?