By: Maria ghouri
تیری چاہت میری معصومیت پہ چھائے جاتی ہے
طبیعت ان دکھے طوفان سے گھبرائے جاتی ہے
میں تیری آرزو کے شہر میں اب بھی پریشاں ہوں
جنوں کی انتہا اک آگ سی دھکائے جاتی ہے
تمہارا نام کیا جاگا تمنا کے جزیروں میں
میری ہر اک ادا خود مجھ سے بھی شرمائے جاتی ہے
میری جاں جب سے ڈوبی ہوں میں اس خاموش الفت میں
میری تو روح بھی ہر بزم سے اکتائے جاتی ہے
مجھے اب بھی محبت کی وہ بانہیں یاد آتی ہیں
تبھی تو ہر گھڑی وہ جنتیں دکھلائے جاتی ہے
فقط سوچیں نہیں ہمدم فقط نیندیں نہیں ہمدم
تمہاری ذات میری ہر گھڑی پہ چھائے جاتی ہے
میں جب بھی سوچنے لگتی تیرے پیار کو جانی
محبت کی تڑپ اک آئینہ دکھلائے جاتی ہے
یہ موسم کس قدر رمان پرور ہے مگر دوری
یہ دوری وصل کی خواہش کے آڑے آئے جاتی ہے
تمہارے لفظ تیری ماریہ کو یوں لبھاتے ہیں
کہ اک انجان سی خواہش مجھے تڑپائے جاتی ہے
یہ دوری کھائے جاتی ہے غضب سا ڈھائے جاتی ہے
مگر احساس کی نرمی مجھے سہلائے جاتی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?