By: شعیب ارشد
یہ سچ ہے کہ ہم لوگ بہت آسانی میں رہے
پر نام وہی کر گئے جو بخت گرانی میں رہے
اس کی یاد کس دیر تک ساتھ رہی کیا کہیں
غم تھا تو گھر ہو کے بھی لامکانی میں رہے
لوگ قصے کر گزر کے رقم کر بھی گئے
ہم ہیں کہ محو شوقِ قصہ خوانی میں رہے
ہم اپنی جون میں کبھی بھی نہ ہوئے تسلیم
ہم سدا کسی مکمل مثال کے ثانی میں رہے
اپنی زبان ہمیں عزیز اور نہ اپنی زمیں
غلامی سے ہم نکلے تو زندانی میں رہے
وہ میرا سوچتا تو ہے مگر کسی اور کے بعد
یعنی کہ ہم اک موہوم سے یعنی میں رہے
تھک ہار کے شل ہو بھی گیا بوڑھا جسم
ارماں کہ جواں تھے اور جوانی میں رہے
جن کو صحرا دیا وہ تشنہ لبی کو روتے رہے
جن کو دریا ملا وہ شاکی ہیں کہ پانی میں رہے
غمِ عشق اور غمِ جہاں کا حسین سمجھوتہ
دونوں میرے دل میں اپنی روانی میں رہے
ایک بار اس بے وفا سے دل لگا کے شعیبؔ
ہم تو پھر ساری عمر ہی پشیمانی میں رہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?