By: Mohammad Usman
جب تک نہیں ہوتے آپ کے دانت کٹھے
اسی طرح رہیں گے ہم آپ کے خلاف ڈٹے
میں نے دی تھی امیر شہر کے خلاف گواہی
پھر کیا ہوا کہ آنے لگے ہر طرف سے وٹے
مہنگائی کی طرح پھیلی ہے جیب کتروں کی وبا
جس سڑک پہ دیکھو نظر آتے ہیں جیب کٹے
غریبوں کی ہنڈیا میں وہی دال اور ساگ
امیروں کی قسمت میں کھانے چٹ پٹے
اگرچہ صورت آپ کی لگتی نہیں بھکاریوں جیسی
مگر کپڑے کیوں آپ کے اس طرح ہیں پٹھے
اگر چاہتے ہیں ہم برائیوں کا جڑ سے خاتمہ
تو نکلنا پڑے گا ہم سب کو گھر سے اکٹھے
بھلائی کی توقع کریں تو کس سے کریں عثمان
ایک سیر ہے تو دوسرا سوا سیر امریکہ یا اسکے پٹھے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?