By: Wasi Shah
کیسا مفتوح سا منظر ہے کئی صدیوں سے
میرے قدموں پہ مرا سر ہے کئی صدیوں سے
خوف رہتا ہے نہ سیلاب کہیں لے جائے
میری پلکوں پہ ترا گھر ہے کئی صدیوں سے
اشک آنکھوں میں سلگتے ہوئے سو جاتے ہیں
یہ میری آنکھ جو بنجر ہے کئی صدیوں سے
کون کہتا ہے ملاقات مری آج کی ہے
تو مری روح کے اندر ہے کئی صدیوں سے
میں نے جس کے لیے ہر شخص کو ناراض کیا
روٹھ جائے نہ یہی ڈر ہے کئی صدیوں سے
اس کو عادت ہے جڑیں کاٹتے رہنے کی وصیؔ
جو مری ذات کا محور ہے کئی صدیوں سے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?