By: muhammad nawaz
ہیں تخیل کی ہمسفر آنکھیں
غزل کہتی ہوئی مدھر آنکھیں
دے کے احاساس کو حسیں منظر
لے گئی ہیں تمام ڈر آنکھیں
ایک نکتہ ہے روبرو لیکن
دیکھتی ہیں ادھر ادھر آنکھیں
صرف آہٹ ہی سنی تھی دل نے
دیکھ اب بھی ہیں بام پر آنکھیں
ہے لطافت سی لطافت توبہ
روح میں سے گئیں گزر آنکھیں
ایک جنبش سی ہوئی مژگاں کی
کر گئیں وقت کا سفر آنکھیں
مجھ پہ کب کی ہے دسترس اسکی
جانے کس کی ہیں منتظر آنکھیں
آس سے پھول سے کھلاتی ہوئی
تیرگی میں نئی سحر آنکھیں
عشق کو ایک بار سوچا تھا
رہی سجدے میں عمر بھر آنکھیں
دھڑکنیں پوچھ کر چلیں ان سے
ہو گیئں اتنی معتبر آنکھیں
روبرو آئینے کے مت جانا
عکس پر جائیں گی ٹھہر آنکھیں
پھر زمانے میں بچے گا ہی کیا؟
پھیر لی آپ نے اگر آنکھیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?