By: IMTIAZ SHARIF IMTIAZ
نہ ٹوٹ کے مجھے پیار کر میں مہمان ہوں دو دن کا
نہ عشق میں خود کو گرفتار کو میں مہمان ہوں دو دن کا
میری منزل ہے یہ نہ راستہ تجھے خدا کا ہے واسطہ
میری باتوں کا اعتبار کر میں مہمان ہوں دو دن کا
بازوؤں پہ سر رکھ کوئی سلائے گا نہ شرارتوں سے بہلا ئے گا
نادان صنم خود کو سمجھدار کر میں مہمان ہوں دو دن کا
پردیسی ہوں پردیس میرا نصیب ہے ہمارا بچھڑنا بہت قریب ہے
نہ صلیب ہجر پہ خود کو سوار کر میں مہمان ہوں دو دن کا
میں بے وفا نہیں مگر مجبوری ہے تیرا شہر چھوڑنا بہت ضروری ہے
پیارے تو ضد بھی چاہے ہزار کر میں مہمان ہوں دو دن کا
جاتے جاتے کوئی انعام دے مجھے زہر دے یا جام دے
مجھے اتنا تو قرض دار کر میں مہمان ہوں دو دن کا
یہ آخری اپنا میل ہے پھر ملن ہو نہ ہو تقدیر کا کھیل ہے
جی بھر کے امتیاز کا دیدار کر میں مہمان ہوں دو دن کا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?