By: عنایت الرحمان
ہوائے تُند رواجوں کی سب اُجاڑ گئی
مُحبتوں کی ، طَنابیں تَلک اُکھاڑ گئی
بڑے خُلوص ، بڑی چاہ سے جو کھینچا تھا
ہمارے خواب کا , نقشہ ہی وہ بگاڑ گئی
وہ شاخِ شوق پہ تیری طلب کا پہلا پُھول
کِھلا ہی تھا جو ابھی ، اور قَضا کہ تاڑ گئی
فقیہہِ شہر ، گرجتا ہے کیوں سرِ مِنبر
ہماری جان گئی , تیری نہ چھیڑ چھاڑ گئی
نہ جانے جاتے سمے کِن زلزلوں کی زَد پہ تھی
وہ رو رہی تھی ، اور خط بھی میرے پھاڑ گئی
عنایت ، ہوتے کبھی ہم بھی آرزو اُن کی
بس ایک اتنی سی خواہش ہمیں اُجاڑ گئی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?