By: احمد تنویر
جانے کیسی بادلوں کے درمیاں سازش ہوئی
میرا گھر مٹی کا تھا میرے ہی گھر بارش ہوئی
دہمکیٔ اوراق میں کل شب جو اس کا خط ملا
ننگے پاؤں گھاس پر چلنےکی پھر خواہش ہوئی
جن کی بنیادیں ہی اپنے پاؤں پر گرنے کو تھیں
ان گھروں کی ریشمی پردوں سے آرائش ہوئی
میرے خوں کا ذائقہ جب دوستوں نے چکھ لیا
جسم کے پھر ایک ایک قطرے کی فرمائش ہوئی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?