By: شفیق خلش
مِرے دُکھوں کا خلِش اب یہی ازالہ ہے
اُمیدِ وصل ہے جس نے مجھے سنبھالا ہے
جو تم نہیں ہو، تو ہے زندگی اندھیروں میں
مِرے نصیب میں باقی کہاں اُجالا ہے
سکوت مرگ سا طاری تھا اک زمانے سے
یہ کِس کی یاد نے پھر دِل مِرا اُچھالا ہے
رہا نہ کوئی گلہ اب وطن کے لوگوں سے
یہاں بھی خُوں مِرا، کِس نے نہیں اُبالا ہے
خود اپنے ذات کی پہچان اب نہیں باقی
شناختیں ہیں تجھی سے، تِرا حوالہ ہے
نہاں ہیں حِرص کی کیا کیا نہ خواہشیں اِس میں
یہ میرا دل ہے نہ مسجد ہے، نہ شوالہ ہے
رہی نہ کوئی خلش بات جب ہُوئی واضح
بَلائے غم کو مِری ذات اِک نوالہ ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?