By: Khadija bukhari
گزشتہ شب کی کہانی ہے کیوں بیاں نہ کروں
موت تو آنی ہے آنی ہے کیوں بیاں نہ کروں
یہ اک دو روز کی نہیں پہر و سپہر کی نہیں
عمر بھر کی روداد سنانی ہے کیوں بیاں نہ کروں
بے وفاؤں اور منافقوں کی فہرست جو ٹٹولی
سب اپنوں کی یاد دہانی ہے کیوں بیاں نہ کروں
میں مانتا ہوں کہ غلط تھا مزاج میرا بھی
ان کے لہجے میں بھی روانی ہے کیوں بیاں نہ کروں
وہ جانتے ہیں کہ مشکل ہے جینا ان کے بنا
گر زندگی ان سے سہانی ہے کیوں بیاں نہ کروں
ڈر کیا رکھنا زمانے کی رنجشوں اور دکھوں کا
زندگی ہر قدم ڈگمگانی ہے تو کیوں بیاں نہ کروں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?