By: Dr.Zahid Sheikh
ٹھہرے طوفان سی جذبات کی حالت تو نہیں
جس کو خود بھی نہ سمجھ پاؤ وہ الفت تو نہیں
یہ طبیعت کا تلاطم تو چلو سہہ لے کوئی
بے رخی اور جفا آپ کی فطرت تو نہیں
مال و دولت کو میں ٹھکرا کے چلا آیا ہوں
خوش ہوں کٹیا میں محلات کی حسرت تو نہیں
میری روزی میں مرا خون پسینہ شامل
اپنے ہاتھوں کی کمائی مری ذلت تو نہیں
مشرقیت سے ہیں شرمندہ نئے عہد کے لوگ
اپنی تہذیب کو اپنانا جہالت تو نہیں
تیرے سجدوں میں جنوں ہے نہ کوئی سوز جگر
تیرے سجدے تری عادت ہیں عبادت تو نہیں
شوق رسوا ہے ، کہاں ناز ہو مجھ کو زاہد
شاعری شہر میں میرے لیے عزت تو نہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?