By: Samia Bashir
مہ و سال میں بھی کوئی پیغام رکھا ہے
ہر پل میں تو صدیوں کا نظام رکھا ہے
یہ تپش ہی ہے جو جلا رہی ہے آگ کو
اک شرر پہ نہیں رواں یہ کام رکھا ہے
شب و روز میں آتی ہے نظر تبدلی جہاں
پیغام ہے وصل کا, امتحاں کا نام رکھا ہے
کیا ہے پوشدہ اس زمین و زماں
زیست نے تو فاصلوں کو تھام رکھا ہے
کیوں تمنائیں رقص کرتی ہیں سمیعہ
بس کچھ نہیں دلوں کو بے لگام رکھا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?