By: Ahsan Changezi
نجانے کتنی باتیں میں سوچتا جہاں تھا
نجانے کتنے چہرے میں کھوجتا جہاں تھا
کتنے حسین چہرے آنکھوں میں ٹہرتے تھے
کتنے حسین لمحے پل بھر بدلتے تھے
کچھ چھوٹی چھوٹی باتوں پہ لوگ جھگڑتے تھے
خود ہی وہ بگڑتے تھے خود ہی وہ سنبھلتے تھے
معصوم سے وہ بچے معصوم مسکراہٹ
پھولوں کی طرح کھلتے خوشیوں سے اچھلتے تھے
ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے دو پیار کرنے والے
ہر روز ہی ملتے تھے ہر روز بچھڑتے تھے
تھامے کتاب ہاتھوں میں چہرہ بھی کتابی
گھر سے نکلتی جب وہ دل سب کے دھڑکتے تھے
احسن بہت ستائے اب یاد بہت آئے
میری گلی کا نکڑ میری گلی کا نکڑ
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?