By: Santosh Gomani
چوکھٹ چوم کر میں نے تپسائے بندگی رکھی تھی
کس علمیت سے ان کے آگے زندگی رکھی تھی
ہم کو یوں بھی زوالیت کے قریب پہنچنا تھا
اس نے اداؤں میں اس طرح سادگی رکھی تھی
وسعتوں سے بڑہ کر درد ضبط کرتے رہے
اے بافطرت! تیری دنیا نے لاچارگی رکھی تھی
پریشانیوں میں ساکت کہاں کہ امن سمجھلیں
بے شور و غل نگری میں شاید آوارگی رکھی تھی
نور افشان آکاش بڑی علامت سے دیکھتا ہے
کہ میں نے اس طرح بشر میں بیہودگی رکھی تھی
بے خبر ہوائیں کتنی شدت سے کہہ رہی ہیں
کہ تیرے لئے آخری تصفیئے میں آسودگی رکھی تھی
اب تو آرزوؤں کے اشک موسلادھار برستے ہیں
کئی دنوں سے آنکھوں نے بڑی گندگی رکھی تھی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?